پختونخوا حکومت نے حال ہی میں سلاٹ مشینوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ اقدام مقامی کمیونٹیز کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات کے بعد کیا گیا ہے جن کا کہنا تھا کہ یہ مشینیں نوجوانوں میں جوئے کی لت کو بڑھا رہی ہیں۔ سلاٹ مشینوں کی مقبولیت گزشتہ چند سالوں میں تیزی سے بڑھی تھی، خاص طور پر شہری علاقوں میں جہاں یہ تفریحی مراکز اور بازاروں میں عام نظر آتی تھیں۔
حکام کے مطابق، یہ پابندی معاشرے میں اخلاقی اقدار کو بحال کرنے اور مالی استحصال کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ تاہم، کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس اقدام سے غیر رسمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، کیونکہ سلاٹ مشینوں سے وابستہ چھوٹے کاروبار بند ہو جائیں گے۔ مقامی دکانداروں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یہ فیصلہ ان کی روزی روٹی کو متاثر کرے گا۔
عوامی ردعمل میں واضع تقسیم دیکھنے کو ملی ہے۔ کچھ شہریوں نے اسے مثبت قدم قرار دیا ہے، جبکہ دوسروں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو معاشی متبادل کے بغیر ایسے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ ماہرین نفسیات نے خبردار کیا ہے کہ جوئے کی لت سے نمٹنے کے لیے صرف پابندی کافی نہیں، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بیداری مہمات اور علاج کی سہولیات بھی ضروری ہیں۔
مستقبل میں، صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ متبادل تفریحی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور متاثرہ کاروباروں کو سپورٹ کرنے کے منصوبے بنائیں گے۔ اس پالیسی کے طویل مدتی اثرات ابھی واضح نہیں ہیں، لیکن یہ بحث پورے صوبے میں سماجی اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔